Dost Bun Kar Bhi Nahin Saath (Album Version) Song Lyrics
دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا وہی انداز ہے ظالم کا، زمانے والا دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا کیا کہیں، کتنے مراسم تھے ہمارے اُس سے کیا کہیں، کتنے مراسم تھے ہمارے اُس سے وہ جو اک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا وہ جو اک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا وہی انداز ہے ظالم کا، زمانے والا دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا میں نے دیکھا ہے بہاروں میں چمن کو جلتے میں نے دیکھا ہے بہاروں میں چمن کو جلتے میں نے دیکھا ہے بہاروں میں چمن کو جلتے ہے کوئی خواب کی تعبیر بتانے والا؟ وہی انداز ہے... وہی انداز ہے ظالم کا، زمانے والا دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فرازؔ تم، تم، تم... تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فرازؔ دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا وہی انداز ہے... وہی انداز ہے ظالم کا، زمانے والا دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا