ہم تِرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح ہم تِرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح صرف اک بار ملاقات کا موقع دے دے ہم تِرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح ہم تِرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح میری منزل ہے کہاں، میرا ٹھکانا ہے کہاں میری منزل ہے کہاں، میرا ٹھکانا ہے کہاں صبح تک تجھ سے بچھڑ کر مجھے جانا ہے کہاں سوچنے کے لیے اک رات کا موقع دے دے ہم تِرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح ہم تِرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح اپنی آنکھوں میں چھپا رکھے ہیں جگنو میں نے اپنی آنکھوں میں چھپا رکھے ہیں جگنو میں نے اپنی پلکوں پہ سجا رکھے ہیں آنسو میں نے میری آنکھوں کو بھی برسات کا موقع دے دے ہم تِرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح ہم تِرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح آج کی رات میرا دردِ محبت سن لے آج کی رات میرا دردِ محبت سن لے کپکپاتے ہوئے ہونٹوں کی شکایت سن لے آج اظہارِ خیالات کا موقع دے دے ہم تِرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح ہم تِرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح بھولنا تھا تو یہ اقرار کیا ہی کیوں تھا؟ بھولنا تھا تو یہ اقرار کیا ہی کیوں تھا؟ بے وفا، تُو نے مجھے پیار کیا ہی کیوں تھا؟ صرف دو چار سوالات کا موقع دے دے ہم تِرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح ہم تِرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح صرف اک بار ملاقات کا موقع دے دے ہم تِرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح ہم تِرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح ہم تِرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح